جمیل الدین عالی
میں چھوٹا سا اک لڑکا ہوں
پر کام کروں گا بڑے بڑے
جتنے بھی لڑکا لڑکے ہیں
میں سب کو نیک بنائوں گا
جو بکھرے ہوئے ہیں ہم جولی
ان سب کو ایک بنائوں گا
سب آپس میں مل جائیں گے
جو رہتے ہیں اب لڑے لڑے
یہ علم کی ہیں جو روشنیاں
میں گھر گھر میں پھیلائوں گا
تعلیم کا پرچم لہرا کر
میں سر سید بن جائوں گا
بے کار گزاروں عمر بھلا
کیوں اپنے گھر میں پڑے پڑے
میں چار طرف لے جائوں گا
اقبال نے جو پیغام دیا
میں ہی وہ پرندہ ہوں جس کو
اس نے شہباز کا نام دیا
اب میرے پروں پر چمکیں گے
سب ہیرے موتی جڑے جڑے
شبنم رومانی
رنگ عجب ہیں ڈاک ٹکٹ کے
بیتے دن آتے نہیں پلٹ کے
ان ٹکٹوں کے رنگ نرالے
مشرق والے مغرب والے
جمع کیے ہیں گھوم کے ہم نے
لندن پیرس روم کے ہم نے
دیکھے اگر سکوں کا خزانہ
رہ جائے حیران زمانہ
یہ چوکور بھی گول بھی ہیں یہ
مہنگے بھی انمول بھی ہیں یہ
برما اردن شام کے سکے
چین کے اور ویت نام کے سکے
سکے اور ٹکٹے میرے ہیں
باقی کھلونے سب تیرے ہیں